امامت { علامہ اقبال }…………(ضرب کلیم)

امامت { علامہ اقبال }
تونے پوچھی ہے امامت کی حقیقت مجھ سے
حق تجھے میری طرح صاحبِ اَسرار کرے
ہے وہی تیرے زمانے کا امامِ برحق
جو تجھے حاضروموجود سے بیزار کرے
موت کے آئینے میں تجھ کو دکھا کر رُخِ دوست
زندگی تیرے لیے اور بھی دُشوار کرے
دے کے احساس زیاں تیرا لہو گرما دے
فقر کی سان چڑھا کر تجھے تلوار کرے
فتنہء ملتِ بیضا ہے امامت اس کی
جو مسلماں کو سلاطیں کا پرستار کرے
(ضرب کلیم)
Allama Iqbal

Enhanced by Zemanta

اللہ کے شیروں کو آتی نھیں روباھی………..علامہ محمد اقبال

علامہ محمد اقبال بھت بڑے دانشور شاعر اور مفکر تھے۔ان کے مشاھدے اور استدلال سے با شعور انسان بھت ذیادہ استفادہ کرتا ھے۔علامہ اقبال کا یہ نظریہ تھا کہ مسلمان کو کسی بھی صورت حق کا دامن نھیں چھوڑنا چاھیے۔انھوں نے ان اسباب کی بھی نشاندھی کی جو انسان کو حق سے دور لے جاتے ھیں۔ان اسباب میں سے بڑا سبب انسان کے مادی مفا دات اور معاشی مجبوریاں ھیں۔ان مجبوریوں کا آغاز اس کے گھر بنانے ھی سے شروع ھو جاتا ھے۔آپ فرماتے ھیں
تعمیر آشیاں سے میں نے یہ راز پایا
اھل نوا کے حق میں بجلی ھے آشیانہ
آپ مسلمانوں کو ملی غیرت کا سودا کر کے معیشت بھتر بنانے سے روکتے رھے۔آپ کے نزدیک اس رزق سے اجتناب ضروری ھے جو انسان کو حق پرستی سے دور لے جا ےْ۔ اس حوالے سےآپ نے اپنے جذبات کا اظھار بڑے خوبصورت انداز میں کیا ھے۔آپ فرماتے ھیں:
اے طایْر لاھوتی اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ھو پرواز میں کوتاھی
دارا و سکندر سے وہ مرد فقیر اولٰیٰ
ھو جس کی فقیری میں بو اسداللہی
آیْینِ جوانمردی حق گوْیی و بے باکی
اللہ کے شیروں کو آتی نھیں روباھی
یقینا حکمت اور دانایْ مومن کی گم گشتہ متاع ھے جھاں سے ملے اس کو اپنا لینا چاھیے۔اللہ ھمیں ھمیشہ علم و حکمت کے راستے پر کاربند رکھے آ مین۔

Enhanced by Zemanta

ﺩﯾﺎﺭِ ﻋﺸﻖ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﺎ ﻣﻘﺎﻡ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮ !………حضرت علامہ محمد اقبال

حضرت علامہ محمد اقبال كے كلام كى اصل روح اور امت مسلمه كو پيغام
ﺩﯾﺎﺭِ ﻋﺸﻖ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﺎ ﻣﻘﺎﻡ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮ !
ﻧﯿﺎ ﺯﻣﺎﻧﮧ, ﻧﺌﮯ ﺻﺒﺢ ﻭ ﺷﺎﻡ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮ
ﺧﺪﺍ ﺍﮔﺮ ﺩﻝِ ﻓﻄﺮﺕ ﺷﻨﺎﺱ ﺩﮮ ﺗﺠﮫ ﮐﻮ
ﺳﮑﻮﺕِ ﻻ ﻟﮧ ﻭ ﮔﻞ ﺳﮯ ﮐﻼ ﻡ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮ
ﺍﭨﮭﺎ ﻧﮧ ﺷﯿﺸﮧ ﮔﺮﺍﻥِ ﻓﺮﻧﮓ ﮐﮯ ﺍﺣﺴﺎﮞ
ﺳﻔﺎﻝِ ﮨﻨﺪ ﺳﮯ ﻣﯿﻨﺎ ﻭ ﺟﺎﻡ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮ
ﻣﯿﮟ ﺷﺎﺥِ ﺗﺎﮎ ﮨﻮﮞ, ﻣﯿﺮﯼ ﻏﺰﻝ ﮨﮯ ﻣﯿﺮﺍ ﺛﻤﺮ
ﻣﺮﮮ ﺛﻤﺮ ﺳﮯ ﻣﺌﮯ ﻻ ﻟﮧ ﻓﺎﻡ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮ
ﻣِﺮﺍ ﻃﺮﯾﻖ ﺍﻣﯿﺮﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﻓﻘﯿﺮﯼ ﮨﮯ
ﺧﻮﺩﯼ ﻧﮧ ﺑﯿﭻ , ﻏﺮﯾﺒﯽ ﻣﯿﮟ ﻧﺎﻡ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮ
حضرت علامہ محمد اقبال

Enhanced by Zemanta

ان تازہ خداؤں میں بڑا سب سے وطن ہے……بال جبریل سے انتخاب -علامہ اقبال

بال جبریل سے انتخاب -علامہ اقبال
===================
ان تازہ خداؤں میں بڑا سب سے وطن ہے
جو پیرہن اس کا ہے ، وہ مذہب کا کفن ہے
یہ بت کہ تراشیدۂ تہذیب نوی ہے
غارت گر کاشانۂ دین نبوی ہے
بازو ترا توحید کی قوت سے قوی ہے
اسلام ترا دیس ہے ، تو مصطفوی ہے
نظارۂ دیرینہ زمانے کو دکھا دے
اے مصطفوی خاک میں اس بت کو ملا دے !
ہو قید مقامی تو نتیجہ ہے تباہی
رہ بحر میں آزاد وطن صورت ماہی
ہے ترک وطن سنت محبوب الہی
دے تو بھی نبوت کی صداقت پہ گواہی
گفتار سیاست میں وطن اور ہی کچھ ہے
ارشاد نبوت میں وطن اور ہی کچھ ہے
Allama Iqbal

Enhanced by Zemanta