خود اعتمادی بڑھائیں اور زندگی میں کامیاب ہو جائیں

اگر شخصیت میں اعتماد ہو تو کم تعلیم کے باوجود زندگی میں ترقی ممکن ہے جبکہ خوداعتمادی سے محرومی اعلیٰ تعلیم اور صلاحیت کو بھی ماند کر دیتی ہے۔
درحقیقت حقیقی اعتماد شخصیت میں ایک جادو سا بھر دیتا ہے ۔ ایسا ہونے پر لوگوں کو خود پر اور اپنی صلاحیت پر یقین ہوتا ہے اور خود اعتمادی سے بھرپور افراد کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جنھیں کرنے سے گریز کرتے ہیں جو درج ذیل ہیں۔

جواز نہیں تراشتے
خوداعتماد لوگوں کو جس ایک چیز پر یقین ہوتا ہے وہ ذاتی تاثیر ہے، ان کا ماننا ہوتا ہے کہ وہ چیزوں کو بنا سکتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ایسے افراد کبھی بھی ٹریفک میں پھنسنے کی وجہ سے تاخیر یا ترقی نہ ملنے پر انتظامیہ کی شکایات نہیں کرتے، درحقیقت ایسے افراد کبھی بہانے یا جواز نہیں تراشتے کیونکہ انہیں یقین ہوتا ہے کہ وہ اپنی زندگیوں پر کنٹرول رکھتے ہیں۔

وہ ہمت نہیں ہارتے
خوداعتمادی کی دولت سے مالامال افراد اپنی پہلی کوشش ناکام ہونے پر ہار نہیں مانتے، وہ اس کام میں سامنے آنے والی مشکلات اور ناکامیوں کو رکاوٹ کے طور پر دیکھتے ہیں جسے عبور کرنا ہوتا ہے۔ وہ بار بار ایک چیز مکمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں بلکہ وہ یہ جاننے کی کوشش بھی کرتے ہیں کہ آخر ان کی ناکامی کی وجہ کیا ہے اور کس طرح اگلی بار اس سے بچا جا سکتا ہے۔

وہ کام کرنے کے لیے اجازت ملنے کا انتظار نہیں کرتے
خوداعتماد افراد کے لیے یہ ضروری نہیں کہ کوئی انہیں بتائے کہ کیا کرنا ہے یا کیسے کرنا ہے، وہ وقت ضائع کیے اور سوالات کیے اپنے کام کو نمٹاتے ہیں، وہ بس اپنے کام کو نمٹانا چاہتے ہیں اور اسے پورا کرتے ہیں۔

انہیں توجہ کی خواہش نہیں ہوتی
لوگ ان افراد کو زیادہ نہیں پسند کرتے جو توجہ حاصل کرنے کے لیے بے تاب ہوتے ہیں، خوداعتماد افراد جانتے ہیں کہ وہ اپنی حد تک کتنے موثر ہیں اور انہیں خود کو اہم ثابت کرنے میں دلچسپی نہیں ہوتی۔ ایسے افراد بس اپنے اندر درست رویہ پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور وہ خود کو ملنے توجہ کو بھی دیگر افراد کے کام کی جانب مبذول کراتے ہیں۔

انہیں مسلسل تعریف کی ضرورت نہیں ہوتی
کیا آپ نے کسی ایسے شخص کو دیکھا ہے جو چاہتا ہے لوگ اسے مسلسل سراہے؟ خوداعتماد افراد ایسا نہیں کرتے، انہیں نہیں لگتا کہ ان کی کامیابی کا انحصار دیگر افراد کی تعریف پر ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ جتنا بھی اچھا کام کریں، ہمیشہ کوئی نہ کوئی ایسا ہوگا جو لازمی تنقید کرے گا۔

وہ کام ٹالتے نہیں
لوگ کاموں کو ٹالتے کیوں ہیںَ کئی بار اس کی وجہ بس یہ ہوتی ہے کہ وہ سست ہوتے ہیں جبکہ متعدد بار اس کی وجہ ان کا خوفزدہ ہونا ہوتا ہے، یعنی تبدیلی، ناکامی یا ہو سکتا ہے کامیابی کا خوف۔ خوداعتماد افراد کاموں کو ٹالتے نہیں کیونکہ وہ خود پر یقین رکھتے ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ ان کے اقدامات انہیں مقصد کے قریب لے جائیں گے۔

دیگر افراد سے موازنہ نہیں کرتے
ایسے افراد اپنے فیصلے دوسرون کے سر تھوپتے نہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ہر ایک کے پاس کچھ نہ کچھ خاص ہوتا ہے، اور انہیں دیگر افراد کی ہمت یا حوصلہ توڑنے کی ضرورت نہیں ہوتی تاکہ خود اچھا محسوس کر سکیں۔ دیگر افراد سے موازنہ کرنا شخصیت کو محدود کرتا ہے ۔ خوداعتمادی کے نتیجے میں لوگ اپنا وقت دیگر افراد سے موازنہ میں ضائع نہیں کرتے۔

تنازعے سے بچنے کی کوشش نہیں کرتے
خوداعتماد افراد کی نظر میں تنازعہ ایسی چیز نہیں جس سے ہر قیمت پر بچا جائے، بلکہ وہ اسے ایسے دیکھتے ہیں کہ اس کو کیسے موثر طریقے سے نمٹائیں۔ ناخوشگوار بات چیت یا فیصلے کرنے سے وہ ہچکچاتے نہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ تنازع زندگی کا حصہ ہے۔

وسائل کی کمی کو آڑے نہیں آنے دیتے
ایسے افراد اپنے راستے سے اس لیے پیچھے نہیں ہٹ جاتے کیونکہ ان کے پاس وسائل، عملہ یا رقم نہیں، اس کی بجائے وہ آگے بڑھنے کے لیے کوئی راستہ ڈھونڈتے ہیں یا کوشش کرتے ہیں کہ ان کے بغیر ہی آگے بڑھ سکیں۔

بہت زیادہ مطمئن نہیں ہوتے
ایسے افراد جانتے ہیں کہ بہت زیادہ اطمینان ان کے مقاصد کے حصول کے لیے خاموش قاتل ثابت ہوتا ہے۔ جب وہ اطمینان محسوس کرنے لگتے ہیں تو اسے خطرے کی جھنڈی کے طور پر لیتے ہیں اور اپنی شخصیت کی حدود کو پھیلانے لگتے ہیں، ان کے خیال میں تھوڑا سا عدم اطمینان ذاتی زندگی اور کیرئیر دونوں کے لیے اچھا ہوتا ہے۔

کامیابی کے راستے

وقت کو ترتیب دینے کے بارے میں پہلا جھوٹ یا غیر مثبت یقین یہ ہے کہ آپ بہت زیادہ منظم، سرد مزاج، رکھ رکھاؤ رکھنے والے اور غیر جذباتی ہیں۔ ترقی کے راستے کی یہ پہلی رکاوٹ ہے ۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ وقت کو ترتیب دینے سے وہ اپنی آزادی اور بے ساختگی کو کھو دیں گے اور زمانے کے ساتھ نہیں چل پائیں گے۔ اورکچھ لوگوں کا خیال ہے کہ وہ اس طرح بہت سخت اور غیر لچک دار ہو جائیں گے۔ یہ اعتراضات کسی لحاظ سے سچ ثابت نہیں ہوتے۔ کئی لوگوں محض اپنے اس جھوٹ کو چھپانے کے لیے یہ سب کہتے ہیں کیونکہ وہ اپنے آپ کو ان اصولوں کا پابند نہیں کر پاتے۔

حقیقت یہ ہے کہ ایسے غیر منظم لوگ آزاد نہیں ہیں۔ کیونکہ جو لوگ اپنے خیالات اور افعال پر اختیار نہیں رکھ سکتے وہ کبھی آزاد نہیں ہو سکتے۔ بے عمل اور خود پر اختیار نہ ہونے کے باعث وہ ایسی جھوٹی افواہیں پھیلاتے ہیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وقت کو ترتیب دینے والا شخص زیادہ منظم ہوتا ہے اور اسے زندگی میں زیادہ مواقع، آزادی، آرام و سکون اور سچی خوشی ملتی ہے اور وہ خود پر زیادہ اختیار رکھتا ہے۔ خود کو منظم کرنے کی ابتداء آپ آنے والے وقت کے بارے میں سوچ کر، حالات و واقعات کے نتائج کے بارے میں منصوبہ بندی کر کے اور خود کو مکمل طور پر تیار کر کے کر سکتے ہیں۔ جب آپ اپنے حالات کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھال لیں تو آپ مکمل طور پر آزاد ہو جاتے ہیں۔

دوسری رکاوٹ : وقت کو ترتیب دینے کے بارے میں دوسری رکاوٹ ذہن کی منفی پروگرامنگ ہے جو آپ کو اپنے والدین اور بااثر لوگوں کی صحبت میں ملتی ہے۔ اگر آپ کے والدین یا دوسرے لوگ آپ کو کہیں کہ آپ بہت زیادہ سست، دیر کرنے والے یا جو کام شروع کیا اُسے دیر سے ختم کرنے والے ہیں تو ممکن ہے کہ آپ بڑے ہو کر بھی ایسے ہی ہوں کیونکہ آپ کا لاشعور ان ابتدائی احکامات کی اتباع کرے گا۔ ایسے رویے کے حامل بہت سے لوگ معذرت خواہانہ انداز میں کہتے ہیں ’ میں ایسا ہی ہوں ‘، ’ میرے ساتھ ہمیشہ ایسا ہی ہوتا ہے‘۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کوئی بھی سست اور غیر منظم یا بااختیار اور قابل پیدا نہیں ہوتا۔ وقت کو ترتیب دینے اور ذاتی قابلیت حاصل کرنے کا ہنر کچھ اصولوں پر بار بار عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اگر ہم میں بُرا سیکھنے کی عادات موجود ہیں تو ہم انہیں اچھا سیکھنے کی عادات میں بدل سکتے ہیں۔

تیسری رکاوٹ ، اپنی ذات پر اعتماد کا فقدان: وقت کو ترتیب دینے کے بارے میں تیسری بڑی ذہنی رکاوٹ اپنی ذات پر اعتماد کا فقدان ہے۔ کچھ لوگوں کو یہ یقین ہوتا ہے کہ ان میں وقت کو ترتیب دینے کی صلاحیت کا فقدان ہے اور اکثر لوگوں کا یہ عقیدہ ہوتا ہے کہ یہ ایسی کمی ہے جو ان کو وراثت میں ملی ہے۔ لیکن وقت کو ناقص ترتیب دینے یا بہتر انداز میں ترتیب دینے کے کوئی بھی جین اور کروموسوم نہیں ہیں۔ کسی بھی شخص میں خود کو منظم کرنے کی وراثتی کمی نہیں ہوتی۔ یہاں ہم ایک مثال پیش کرتے ہیں جس سے یہ ثابت ہوجائے گا کہ آپ کا ارادہ، آپ کی تحریک کا پیمانہ اور خواہش وہ عنصر ہیں جو آپ سے دنیا کا کوئی بھی کام کروا سکتے ہیں۔

تصور کریں کوئی شخص آپ کو اگلے تیس دن میں انتہائی بہتر ترتیب دینے پر آپ کو دس لاکھ روپے دے گا۔ تصور کریں آپ کی نگرانی کے لیے ہر جگہ کیمرے لگا دیئے گئے ہیں۔ یقینا ان تیس دنوں میں آپ اپنے وقت اور صلاحیتوں کو بھر پور انداز میں استعمال کریں گے اور آپ کی دن بھر کی ترجیحات اپنی اعلیٰ صلاحیتوں کو استعمال میں لا کر بہتر نتائج دینا ہے۔ ہر روز آپ کو احساس ہو گا کہ آپ کی بہتر اندازمیں استعمال کی گئی صلاحیتیں آپ کو دس لاکھ روپے کا حقدار ٹھہرا  دیں گی۔ آپ ان تیس دنوں میں کتنے متحرک ہوں گے اور کس بہتر انداز سے اپنی صلاحیتوں کو استعمال میں لائیں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ آپ دس لاکھ روپے حاصل کر نے کی خاطر دنیا کے متحرک ترین انسان بن جائیں اور اپنی صلاحیتوں کو استعمال میں لا کر انعام جیت جائیں گے۔ آپ کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ ایک مہینے کی جہد مسلسل، آپ کی وقت کو ترتیب دینے کی صلاحیتیں اور دوسری کئی صلاحیتیں آپ کی ذات کا حصہ بن جائیں گی اور آپ ساری زندگی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر کے اس میں بہتری لاتے جائیں گے۔

کامیابی کے سنہری اصول

کامیابی کا حصول اور زندگی کی خوشیاں حاصل کرنا ہر انسان کی خواہش اور حق ہے، لیکن اِس پُرعزم سفر کیلئے مرحلہ وار کوششوں کا ایک سلسلہ ہے جسے طے کر کے ہی انسان کامیابی کی سند پاتا ہے، ایسے ہی چند بنیادی اصول اور نکات درج میں تحریر کئے جارہے ہیں جو مایوس اور دل برداشتہ انسانوں کیلئے تبدیلی کی بنیاد ثابت ہو سکتے ہیں۔

کامیابی نام ہے خوشی کا
خوش رہنا اور مسکرانا سیکھیے اور شکایات کرنا چھوڑ دیں۔ سوچیں کہ آپ کیا چاہتے ہیں اور جو آپ سے پیار کرتے ہیں، وہ کیا چاہتے ہیں؟ اچھی طرح سوچیں اور فیصلہ کریں اور پھر محنت شروع کیجئے۔ کوئی کچھ بھی کہے، کچھ بھی سوچے، حالات کیسے ہی ہوں، محنت کرتے رہیں۔ وقت خود آپ کو کامیاب ثابت کر دے گا۔

سکون، آسودگی اور خوشی
کچھ لوگ پیسے کے حصول کو کامیابی سمجھتے ہیں تو کچھ روحانی معاملات کو، حالانکہ کامیابی اِن دونوں کے میزان کا نام ہے۔ اِس اہم نکتے کو سمجھیے۔

کامیابی کا راز، آپ کا اپنا رویہ
یاد رکھیے، کوئی شخص اُس وقت تک ظاہری کامیابی حاصل نہیں کرسکتا، جب تک وہ ذہنی کامیابی حاصل نہیں کر لیتا۔ کامیاب ہونے کا یقین کامیابی کی جانب پہلا اور لازمی قدم ہے۔ آپ کا رویہ آپ کا راہنما ہے۔

سیکھنا، سمجھنا، لکھنا، علم کی بنیاد ہے
رویے کے بعد علم کامیابی کی کنجی ہے۔ کسی بھی کام پر دسترس اُسی وقت حاصل کی جا سکتی ہے، جب اُس کے بارے میں مکمل علم ہو۔ علم کا حصول ممکن ہے سیکھنے سے۔ کسی دوسرے کے تجربے سے فائدہ اُٹھانا اور اُسے سننا بھی ایک طرح سے سیکھنا ہے۔ لکھنے یا بیان کرنے سے علم مزید پختہ ہو جاتا ہے۔

رحمت، محنت، کامیابی
یقیناً اکثر حالات موافق نہیں ہوتے، نتائج اُمیدوں کے خلاف نکلتے ہیں مگر یہی صبر، برداشت اور مستقل مزاجی کی منزل ہے۔ محنت اِس منزل پر رکتی نہیں آگے بڑھتی ہے اور جو بڑھ گیا، وہ کامیاب ہوا۔

ناکامیاں، کامیابی کا زینہ ہیں
اکثر افراد ناکامیوں سے ڈر جاتے ہیں، پیچھے ہٹ جاتے ہیں یا راستہ بدل لیتے ہیں۔ یاد رکھیں، ناکامیاں، کامیابیوں کی بنیاد ہیں۔ اِن سے سیکھیں، معاملات و عادات کو صحیح کیجئے اور آگے بڑھیں۔

جہدِ مسلسل، کامیابی
کامیابی پر خوش ہونا اچھی بات ہے بلکہ خوشی ہی کامیابی ہے، مگر کامیابی کو حتمی سمجھنا غفلت اور بے وقوفی ہے۔ زندگی جہدِ مسلسل ہے، یہ نام ہے کامیابیوں اور ناکامیوں کے سلسلے کا اور اِس اصول کو فراموش مت کیجئے۔

اُٹھو، کامیابی کے لئے
سوچنا اچھی بات ہے۔ سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا بہت اچھی بات مگر بہت زیادہ سوچنا فیصلوں کو کمزور کر دیتا ہے۔ وقت ضائع کرنے سے بہتر ہے، کر گزرو۔ نتیجے میں جیت جاؤ گے یا سیکھ جاؤ گے۔

کامیاب انسان، روشن ستارے
کامیاب انسان، روشن ستاروں کی طرح ہوتے ہیں۔ جن کی روشنی سے ہزاروں دلوں میں اُمید کی کرنیں پیدا ہوتی ہیں۔ اِس لئے کامیاب انسانوں سے سیکھئے اور اگر ممکن ہے تو اُن کی صحبت اختیار کیجئے۔

انجینئر شاہد قادری