پاکستان میں بڑھتی گرمی، مستقبل میں درجہ حرارت کہاں پہنچے گا ؟

رواں برس جنوبی ایشیائی ملکوں میں شدید گرمی نے لوگوں کا جینا دوبھر کر دیا۔ اس مناسبت سے ماحولیاتی سائنسدان پہلے ہی اس خطے کے ممالک کو بڑھتی گرمی کے حوالے سے متنبہ کر چکے ہیں۔ ماحول پر نگاہ رکھنے والے سائنسدانوں کا خیال ہے کہ جس طرح زمین کا ماحول بتدریج گرم ہو رہا ہے، اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ سن 2100 میں جنوبی ایشیائی ملکوں کے بعض حصے انسانی آبادیوں سے محروم ہو جائیں گے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان کی صحرائی پٹی کے ایک کونے پر آباد شہر سبّی کو ایسے ہی حالات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ پاکستانی صوبے بلوچستان کے اس شہر سبی میں رواں برس درجہٴ حرارت باون ڈگری سیلسیئس سے تجاوز کر گیا ہے اور سائنس دانوں کا کہنا درست دکھائی دیتا ہے کہ جنوبی ایشیا میں انسانوں سے آباد کئی علاقے ویران ہو جائیں گے۔

سبّی کے علاقے میں بجلی کی عدم موجودگی میں ڈونکی فین دن بھر اور ساری رات انسانوں کو راحت پہنچانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ ماحولیاتی ریسرچرز کی جانب سے یہ انتباہ سائنسی معلومات کے جریدے ’سائنس ایڈوانسز‘ میں شائع ہوا ہے۔ محققین کے مطابق جنوبی ایشیا کے وہ علاقے جہاں، آج کل سخت گرمی کے دوران شدید حبس کی کیفیت میں بھی عام لوگ سایہ دار جگہ اور مناسب حفاظتی انتظامات کے ساتھ گزر بسر کر سکتے ہیں، اُس وقت یہ ممکن نہیں ہو گا جب درجہٴ حرارت میں پانچ یا چھ درجے کا اضافہ ہو جائے گا پھر انسانوں کو سائے میں بھی جینا مشکل ہو جائے گا۔

ریسرچرز کا کہنا ہے کہ تقریباً پچاس ساٹھ برس بعد جنوبی ایشیائی خطے کی تیس فیصد آبادی کھولتے پانی جتنے درجہٴ حرارت کا سامنا کرنے پر مجبور ہو جائے گی۔ برصغیر پاک و ہند کے گنجان آباد دیہات سب سے زیادہ متاثر ہوں گے کیونکہ اتنے شدید گرم موسم میں زندگی کا بچنا محال ہو جائے گا۔ محققین کا کہنا ہے کہ ہولناک گرم لُو اگلی دو تین دہائیوں میں پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش میں چلنا شروع ہو جائے گی اور اناج کے لیے زرخیز دریائے گنگا کا میدانی علاقہ بھی شدید متاثر ہو سکتا ہے۔